برج اسد کے موافق پتھروں کے خواص

خواص ماہیت

(1) پکھراج کی کافی شکل قائم الزاویہ متوازی اضلاع اور مستطیل ہوتی ہے۔ (2) اس کی سختی 8 سے 9 تک ہے۔ اس لئے یہ بلور کو کاٹ سکتا ہے اور الماس و نیلم سے کاٹا جاتا ہے۔ (3) چمک اس کی بلورین ہے۔ (4) اس کا رنگ زرد، سفید، نارنجی ۔ دارچینی، نیلگوں، گلابی، پیازی، زردی مائل سفید، سبزی مائل سفید، پہاڑی سبز، آسمانی نیلا، کرمزی، گوشت سا سرخ وغیرہ ہوتا ہے۔ زرد رنگ پکھراج نہایت عمدہ خوشنما ہوتا ہے۔ یہ رنگ جس قدر گہرا ہو اسی قدر قیمت زیادہ ہوتی ہے۔ گلابی رنگ کے لحاظ سے اس کے یہ نام ہیں۔
(1) گلابی رنگ پکھراج یہ زرد رنگ پکھراج سے اس طرح بناتے ہیں کہ گہرے زرد رنگ پکھراج کو حقہ کی چلم یا کسی چھوٹی کھٹائی میں رکھ کر اوپر راکھ یا ریت ڈالتے ہیں۔ بعدہ تھوڑی آنچ دینے سے اس کا رنگ زرد سے گلابی ہو جاتا ہے۔ اگر رنگ عمدہ نکلے تو قیمت بڑھ جاتی ہے۔ اس کو برازیل کا پکھراج بھی کہتے ہیں۔ (2) سرخ رنگ پکھراج اس رنگ کا پکھراج کامیاب ہوتا ہے۔ کرمزی رنگ اکثر دیکھے جاتے ہیں۔ (3) نیلگوں پکھراج یہ عمدہ خوش رنگ ہوتا ہے اور چنداں نایاب بھی نہیں ہوتا۔ ہلکے رنگ کے پاری بھدر اس کی بجائے خریدے جاتے ہیں۔ (4) سفید انکوائنس نوداس بھی کہتے ہیں۔ یہ بازو بند، مالا وغیرہ زیورات میں مزین ہوتا ہے۔ (5) وزن مخصوص 2ء3۔ (6) شفاف و براق۔ ( 7) طاقت انعکاس۔ (8) ملنے اور گرمی پہنچانے سے طاقت برقی پیدا ہوتی ہے۔ پہلے پہل پکھراج برازیل کی طاقت برقی 1760ء میں کنٹن (Canton) نامی ایک شخص نے دریافت کی۔ ایب ہائی (Abbe Huuy) نے سائبیریا کے پکھراج میں بھی یہ خواص دیکھا کہ یہ طاقت پکھراج میں 20 یا 24 گھنٹہ تک رہ سکتی ہے۔ سر ڈیویڈ بریوسٹر (Sir David Brewster) نے ایک ایسے پکھراج کو کاٹنے میں جس میں کئی ایک نشیب تھے اور نشیبوں میں بڑی پھیلنے والی رقیق شے تھی۔ ایک عجیب کیفیت دیکھی۔ اس کی غرض یہ تھی کہ ایک نشیب پر شگاف لگا کر اور اسے کھول کر اس کے رقیق مادہ کو دیکھے۔ نشیب کے کھلنے سے دو نہایت سرعت سے پھیلنے والے رقیق مادے جلائے ہوئے حصہ پر بہنے لگے اور بتدریج پھیلنا اور سکڑنا شروع کیا۔ کبھی تو وہ سکڑ کر قطرہ بن جاتے اور کبھی پھیل کر چوڑے ہو جاتے۔ یہ حرکت جاری رہی حتیٰ کہ وہ بخارات بن کر اُڑ گئے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ حرکت اس طاقت برقی کے باعث تھی جو کاٹنے سے پیدا ہوئی۔ (9) اس میں 38ء 58 حصہ الیومینا۔ 01ء 34 حصہ سلیکا 61ء 7 فلورائین مرکب ہیں۔ (10) اگر اسے کوئلہ پر رکھ کر پھونکنی کے ذریعہ آنچ دی جائے تو بھی نہیں پگھلتا۔ ہاں سوہاگہ کے ساتھ اسے گرمی پہنچائی جائے تو بے رنگ شیشہ کی طرح ہو جاتا ہے۔ اگر اسے تیز گرمی دی جائے تو اس پر بلبلے نمودار ہوتے ہیں۔ جو فوراً ٹوٹ جاتے ہیں۔ زرد رنگ پکھراج گرمی سے بے رنگ ہو جاتے ہیں۔ تاریک زرد گلابی یا گومیدک جیسے سرخ ہو جاتے ہیں۔ تیز آب کو بالٹ سے یہ نیلے رنگ کا ہو جاتا ہے۔